Originally Posted by intelligent086 اب کون سے موسم سے کوئی آس لگائے برسات میں بھی یاد نہ جب اُن کو ہم آئے مٹّی کی مہک سانس کی خوشبو میں اُتر کر بھیگے ہوئے سبزے کی ترائی میں بُلائے دریا کی طرح موج میں آئی ہُوئی برکھا زردائی ہُوئی رُت کو ہرا رنگ پلائے بوندوں کی چھما چھم سے بدن کانپ رہا ہے اور مست ہوا رقص کی لَے تیز کیے جائے شاخیں ہیں تو وہ رقص میں ، پتّے ہیں تو رم میں پانی کا نشہ ہے کہ درختوں کو چڑھا جائے ہر لہر کے پاؤں سے لپٹنے لگے گھنگھرو بارش کی ہنسی تال پہ پا زیب جو چھنکائے انگور کی بیلوں پہ اُتر آئے ستارے رکتی ہوئی بارش نے بھی کیا رنگ دکھائے *** Nice Sharing ...... Thanks
Originally Posted by Admin Thanks for sharing Keep it up .. Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ...... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks