Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
زمیں کے حلقے سے نکلا تو چاند پچھتایا
کشش بچھانے لگا ہے ہر اگلا سیارہ

میں پانیوں کی مسافر ، وہ آسمانوں کا
کہاں سے ربط بڑھائیں کہ درمیاں ہے خلا

بچھڑتے وقت دلوں کو اگرچہ دُکھ تو ہُوا
کھُلی فضا میں مگر سانس لینا اچھا ہو گا

جو صرف رُوح تھا ، فرقت میں بھی ، وصال میں بھی
اُسے بدن کے اثر سے رہا تو ہونا تھا

گئے دنوں جو تھا ذہن و جسم کی لذّت
وہی وصال طبیعت کا جبر بننے لگا

چلی ہے تھام کے بادل کے ہاتھ کو خوشبو
ہوا کے ساتھ سفر کا مقابلہ ٹھہرا

برس سکے تو برس جائے اس گھڑی ، ورنہ
بکھیر ڈالے گی بادل کے سارے خواب ، ہوا
***



Nice Sharing .....
Thanks