کچھ دیر کو تجھ سے کٹ گئی تھی
محور سے زمین ہٹ گئی تھی

تجھ کو بھی نہ مل سکی مکمل
میں **اتنے دکھوں **میں بٹ گئی تھی

شاید کہ ہمیں سنوار دیتی
جو شب آ کر پلٹ گئی تھی

رستہ تھا وہی پہ بِن تمہارے
میں گرد میں کیسی اَٹ گئی تھی

پت جھڑ کی گھڑی تھی اور شجر تھے
اک بیل عجب لپٹ گئی تھی

***




Similar Threads: