Quote Originally Posted by intelligent086 View Post



دھنک دھنک مری پوروں کے خواب کر دے گا

وہ لمس میرے بدن کو گلاب کر دے گا


قبائے جسم کے ہر تار سے گزرتا ہُوا
کرن کا پیار مجھے آفتاب کر دے گا


جنوں پسند ہے دل اور تجھ تک آنے میں
بدن کو ناؤ، لہُو کو چناب کر دے گا


میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی
وہ جھوٹ بولے گا، اور لا جواب کر دے گا


اَنا پرست ہے اِتنا کہ بات سے پہلے
وہ اُٹھ کے بند مری ہر کتاب کر دے گا


سکوتِ شہرِ سخن میں وہ پھُول سا لہجہ
سماعتوں کی فضا خواب خواب کر دے گا


اسی طرح سے اگر چاہتا رہا پیہم
سخن وری میں مجھے انتخاب کر دے گا


مری طرح سے کوئی ہے جو زندگی ا پنی
تُمھاری یاد کے نام اِنتساب کر دے گا


***


Nice Sharing .....
Thanks