آنگنوں میں اُترا ہے بام و در کا سناٹا
میرے دل پہ چھایا ہے میرے گھر کا سناٹا
رات کی خموشی تو پھر بھی مہرباں نکلی
کِتنا جان لیوا ہے دوپہر کا سناٹا
صُبح میرے جُوڑے کی ہر کلی سلامت نکلی
گونجتا تھا خوشبو میں رات بھر کا سناٹا
اپنی دوست کو لے کر تم وہاں گئے ہو گے
مجھ کو پوچھتا ہو گا رہگزر کا سناٹا
خط کو چُوم کر اُس نے آنکھ سے لگایا تھا
کُل جواب تھا گویا لمحہ بھر کا سناٹا
تُو نے اُس کی آنکھوں کو غور سے پڑھا قاصد!
کُچھ تو کہہ رہا ہو گا اُس نظر کا سناٹا
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote




Bookmarks