Originally Posted by intelligent086 نیند تو خواب ہو گئی شاید جنس نایاب ہو گئی شاید اپنے گھر کی طرح وہ لڑکی بھی نذرِ سیلاب ہو گئی شاید تجھ کو سوچوں تو روشنی دیکھوں یاد ، مہتاب ہو گئی شاید ایک مدت سے آنکھ روئی نہیں جھیل پایاب ہو گئی شاید ہجر کے پانیوں میں عشق کی ناؤ کہیں غرقاب ہو گئی شاید چند لوگوں کی دسترس میں ہے زیست کم خواب ہو گئی شاید *** Nice Sharing ...... Thanks
Originally Posted by Admin Thanks for sharing Keep it up .. Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ...... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks