Quote Originally Posted by intelligent086 View Post

دروازہ جو کھولا تو نظر آئے وہ کھڑے وہ

حیرت ہے مجھے ، آج کدھر بھُول پڑے وہ

بھُولا نہیں دل ، ہجر کے لمحات کڑے وہ
راتیں تو بڑی تھیں ہی، مگر دن بھی بڑے وہ!

کیوں جان پہ بن آئی ہے ، بِگڑا ہے اگر وہ
اُس کی تو یہ عادت کے ہواؤں سے لڑے وہ

الفاظ تھے اُس کے کہ بہاروں کے پیامات
خوشبو سی برسنے لگی، یوں پھُول جھڑے وہ

ہر شخص مجھے ، تجھ سے جُدا کرنے کا خواہاں
سُن پائے اگر ایک تو دس جا کے حروف جڑے وہ

بچے کی طرح چاند کو چھُونے کی تمنا
دِل کی کوئی شہ دے دے تو کیا کیا نہ اڑے وہ

طوفاں ہے تو کیا غم، مجھے آواز تو دیجے
کیا بھُول گئے آپ مرے کچے گھڑے وہ

***

Nice Sharing ......
Thanks