بڑی مانوس لَے میں ایک نغمہ سن رہا ہوں میں
کسی ٹوٹی ہوئی چھاگل کی کڑیاں چن رہا ہوں میںیہاں اب ان کے اظہارِ محبت کا گزر کیا ہوکہ سناٹے کی موسیقی پہ بھی سر دھُن رہا ہوں میں
شبِ وعدہ ابھی تک ختم ہونے میں نہیں آئیکہ برسوں سے مسلسل ایک آہٹ سن رہا ہوں میںتصور میں ترے پیکر کا سونا گھل گیا ہوگاابھی تک لمس کی کیفیتوں میں بھن رہا ہوں میںخدا کا شکر، احساس زمیں مرنے نہیں پایاستارے چننے نکلا تھا، شرارے چن رہا ہوں میں***
Similar Threads:
Bookmarks