وہ جو عشق پیشہ تھےدل فروش تھے
مر گئے!وہ ہوا کے ساتھ چلے تھےاور ہوا کے ساتھ بکھر گئےوہ عجیب لوگ تھےبرگِ سبز کو برگِ زرد کا روپ دھارتے دیکھ کررخِ زرد اشکوں سے ڈھانپ کربھرے گلشنوں سےمثالِ سایۂ ابرپل میں گزر گئےوہ قلندرانہ وقار تن پہ لپیٹ کرگھنے جنگلوں میں گھری ہوئی کھلی وادیوں کی بسیط دھند میںرفتہ رفتہ اتر گئے!***(بسیط) اپریل 1989
Similar Threads:
Bookmarks