اپنے ماحول سے بھی قیس کے رشتے کیا کیا
دشت میں آج بھی اُٹھتے ہیں بگولے کیا کیا
عشق معیار وفا کو نہیں کرتا نیلام
ورنہ ادراک نے دکھلائے تھے رستے کیا کیا
جیسے ہم آدم و حوا کی سزا بھول گئے
ورغلاتے رہے جنت کے نظارے کیا کیا
یہ الگ بات کہ بر سے نہیں گرجے تو بہت
ورنہ بادل مرے صحراؤں پہ اُمڈے کیا کیا
آگ بھڑکی تو درو بام ہوئے راکھ کے ڈھیر
اور دیتے رہے احباب دلاسے کیا کیا
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote





Bookmarks