زندگی کے جتنے دروازے ہیں مجھ پر بند ہیںدیکھنا، حدِ نظر سے اگے دیکھنا بھی جرم ہےسوچنا،اپنے یقینوں سے نکل کر سوچنا بھی جرم ہےآسماں در آسماں اسرار کی پرتیں الٹ کر جھانکنا بھی جرم ہےکیوں بھی کہنا جرم ہےکیسے بھی کہنا جرم ہےسانس لینے کی آزادی میسّر ہےمگرزندہ رہنے کیلئے کچھ اور بھی درکار ہےاور اس "کچھ اور بھی" کا تذکرہ بھی جرم ہےزندگی کے نام پر بس ایک عنایت چاہیئےمجھے ان جرائم کی اجازت چاہیئےمجھے ان سارے جرائم کی اجازت چاہیئے***
Similar Threads:
Bookmarks