اک روز میں نے اپنی مؤنث سے یہ کہابیگم! مشاعرے کو میں آیا ہوں لوٹ کربولی کہ ماں لوٹ کا جلدی سے دیجئےتاکہ اسے پکاؤں ابھی پیس کوٹ کربیوی کور مغزی پہ بولا بگڑ کے میںاے احمق الذی تونہ شاعر کو ہوٹ کرتو فخرِ جاہلاں ہے تجھے کیا بتاؤں میںدادِ سخن سبھی نے مجھے دی ہے چھوٹ کربولی وہ سرکو پیٹ کے آنکھوں کو کر کے لالبجلی گرے غضب کی ترے سر پہ ٹوٹ کرفاقے پڑے ہیں گھر میں ، تجھے فخر داد ہےاور اتنا کہہ کے رونے لگی پھوٹ پھوٹ کر٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks