تاروں کو ضو فشانیاں تجھ سے ہوئیں نصیب
پھولوں کی نازکی پہ تیری چشمِ التفات
ہر شے میں زندگی کی کرن تیری ذات سے
افشا یہ راز کر گئی معراج کی وہ رات
اپنے دل و نگاہ کے آئینے صاف رکھ
گر دیکھنے کی چاہ ہے تجھ کو نبی کی ذات
کن الجھنوں میں پڑ گیا واعظ خدا سے ڈر
بالا ہے تیری سوچ سے سرکار کی حیات
انکی محبتوں کا گزر ہے خیال میں
یونہی نہیں ہیں آسؔ کی ایسی نگارشات




Similar Threads: