اپنی پندار کی کرچیاں
چُن سکوں گیشکستہ اُڑانوں کے ٹوٹے ہُوئے پر سیٹوں گیتجھ کو بدن کی اجازت سے رُخصت کروں گیکبھی اپنے بارے میں اِتنی خبر ہی نہ رکھی تھیورنہ بچھڑے کی یہ رسم کب کی ادا ہو چکی تھیمرا حوصلہاپنے دل پر بہت قبل ہی منکشف ہو گیا ہوتالیکن _ یہاںخود سے ملنے کی فرصت کسے تھی
Similar Threads:
Bookmarks