ہوئی جو ہوش میں کیوں کر بہ نام بادہ ہوئی
خطا کہاں تھی جو کہہ دیں بلا ارادہ ہوئی
وصالِ حسنِ مجازاں تھا مختصر کتناستم کہ راہِ فغاں کس قدر کشادہ ہوئی
میں جس کو وقت بڑی مشکلوں سے پڑھتا تھاتری زبان پہ آئی تو حرفِ سادہ ہوئی
وہ جس کو ننگِ وفا جان کر بھلا گیاوہی تو رات مرے حزن کا لبادہ ہوئی
بساطِ عشق میں جو شہ رخوں کی ہم سر تھییہ کیا ہوا وہی تقدیر پا پیادہ ہوئی٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks