بات جو ہوتی ہے بے بات ہوا کرتی ہے
اب خرابوں میں ملاقات ہوا کرتی ہے
صبح سے شام تو ہو جاتی ہے جیسے کیسےدرد بڑھ جاتا ہے جب رات ہوا کرتی ہے
ہے عجب عالمِ محرومیِ افسردہ دلاںسادہ ہوتے ہیں جنہیں مات ہوا کرتی ہے
روز سجتے ہیں نئے زخم مژہ پر میریروز دہلیز پہ بارات ہوا کرتی ہے
ہجر چبھنے لگے آنکھوں میں آ جانا کبھیوصل کا لمحہ بھی سوغات ہوا کرتی ہے٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks