یہ بارش کا موسم آتا ہے تو اپنے ساتھ ڈھیروں یادیں لاتا ہے ۔ اپنوں کی یادیں ۔ ان لوگوں کی یادیں جو نگاہوں سے دور ہوتے ہیں مگر دل سے قریب ہوتے ہیں ۔ جن کی دوری اداسی بن کر چہرے سے لپٹ جاتی اور ان کی جدائی آنسو بن کر آنکھوں سے بہنے لگتی ہے ۔

" اقرا صغیر احمد " کے ناول " تم میری زیست کا حاصل ہو " سے