مت قتل کرو آوازوں کو
تم اپنے عقیدوں کے نیزے
ہر دل میں اُتارے جاتے ہو
ہم لوگ محبت والے ہیں
تم خنجر کیوں لہراتے ہیں
اِس شہر میں نغمے بہنے دو
بستی میں ہمیں بھی رہنے دو
ہم پالنہار ہیں پھولوں کے
ہم خوشبو کے رکھوالے ہیں
تم کس کا لہو پینے آئے
ہم پیار سکھانے والے ہیں
اس شہر میں پھر کیا دیکھو گے
جب حرف یہاں مر جائے گا
جب تیغ پہ لَے کٹ جائے گی
جب شعر سفر کر جائے گا
جب قتل ہوا سُر سازوں کا
جب کال پڑا آوازوں کا
جب شہر کھنڈر بن جائے گا
پھر کس پر سنگ اٹھاؤ گے
اپنے چہرے آئینوں میں
جب دیکھو گے ڈر جاؤ گے
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out

Reply With Quote









Bookmarks