اپنے سر د کمرے میںمیں اُداس بیٹھی ہوںنیم وا دریچوں سےکاش میرے پَر ہوتےنَم ہوائیں آتی ہیںتیرے پاس اُڑ آتیمیرے جسم کو چھُو کرکاش میں ہَوا ہوتیآگ سی لگاتی ہیںتجھ کو چھُو کے لوٹ آتیتیرا نام لے لے کرمیں نہیں مگر کُچھ بھیمُجھ کو گدگداتی ہیںسنگ دِل رواجوں کے
آہنی حصاروں میںعمر قید کی ملزمصرف ایک لڑکی ہوں
Similar Threads:
Bookmarks