یہ فیضِ عام شیوہ کہاں تھا نسیم کا آخر غلام ہوں میں تمہارا قدیم کا پیمانِ ترکِ جاہ لیا پیرِ دیر نے پیمانہ دے کے بادہء عنبر شمیم کا
There are currently 2 users browsing this thread. (0 members and 2 guests)
Forum Rules
Bookmarks