یہ روشنی تیری آنکھ میں کس کمال کی ہے
ہر ایک لب پہ ستائش تیرے جمال کی ہے
میں بات کرنا بھی چاہوں تو کس طرح کروں
اسے جواب کی عادت نہیں ، سوال کی ہے