آنکھوں میں رہا دل میں اتر کر نہیں دیکھا
کشتی کے مسافر نے سمندر نہیں دیکھا
کر لیا دوستوں کی محبت کا یقین میں نے
پھولوں میں چھپا ہوا خنجر نہیں دیکھا