محبتوں پہ بہت اعتماد کیا کرنا؟
بھُلا چکے ہیں اُسے پھر سے یاد کیا کرنا؟
وہ بے وفا ہی سہی اُس پہ تہمتیں کیسی
ذرا سی بات پہ اتنا فساد کیا کرنا