ہماری ڈائری پڑھنا کبھی تم غور سے
کہانی کے لیے یہ غم ابھی محفوظ ہیں
ندیم اس نے نہیں بدلا ہے غم کا پیراہن
تو پھر یوں ہے کہ کچھ ماتم ابھی محفوظ ہیں
محبت لازمی ہے مانتا ہوں
مگر ہمزاد اب میں تھک گیا ہوں
مرے چاروں طرف اک شور سا ہے
مگر پھر بھی یہاں تنہا کھڑا ہوں
کوئی تو ہو جو میرے درد بانٹے
مسلسل ہجر کا مارا ہوا ہوں
محبت، ہجر نفرت مل چکی ہے
میں تقریباً مکمل ہو چکا ہوں
اپنی تصویر لگا دی ہے ترے خواب کے ساتھ
میں نے یوں عمر گزاری ہے ترے خواب کے ساتھ
میں جہاں پر تھا وہیں پر ہوں مگر جانے کیوں
روز اک دھول سی اڑتی ہے ترے خواب کے ساتھ
یہ ریگزار ضروری نہیں سبھی کو ملیں
میاں یہ عشق ہے تازہ کہانی دیتا ہے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks