کرب کے ہاتھوں نجانے خون میں، کیا سے کیا بپھرے بھنور اُٹھنے لگے
کیا بگاڑ اُٹھّا نجانے جسم میں، ہر نیا دن حشر زا لگنے لگا
کرب کے ہاتھوں نجانے خون میں، کیا سے کیا بپھرے بھنور اُٹھنے لگے
کیا بگاڑ اُٹھّا نجانے جسم میں، ہر نیا دن حشر زا لگنے لگا
There are currently 5 users browsing this thread. (0 members and 5 guests)
Bookmarks