زندگی بھر لہو رلائے گی
یادِ یارانِ بے خبر شاید
جو بھی بچھڑے وہ کب ملے ہیں فرازؔؔ
پھر بھی تو انتظار کر شاید
اب وہ جھونکے کہاں صبا جیسے
آگ ہے شہر کی ہوا جیسے
شب سلگتی ہے دو پہر کی طرح
چاند، سورج سے جل بجھا جیسے
مدتوں بعد بھی یہ عالم ہے
آج ہی تُو جدا ہُوا جیسے
اس طرح منزلوں سے ہوں محروم
میں شریکِ سفر نہ تھا جیسے
اب بھی ویسی ہے دوریِ منزل
ساتھ چلتا ہو راستہ جیسے
اتفاقاََ بھی زندگی میں فرازؔؔ
دوست ملتے نہیں ضیا 1؎ جیسے
اتفاقاََ بھی زندگی میں فرازؔؔ
دوست ملتے نہیں ضیا 1؎ جیسے
٭٭٭
1؎ ضیاء الدین ضیا
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks