تمہارے بعد خود کو دیکھنا ہے
کہ مجھ میں اور کتنا حوصلہ ہے
مکمل تجھ کو بھی کرنا نہیں ہے
تجھے لکھ کر ادھورا چھوڑنا ہے
کسی جنگل میں اب رہنا پڑے گا
مرا گاؤں مکمل ہو چکا ہے
زمیں کا آخری حصہ ہیں آنکھیں
جہاں انسان آ کر ڈوبتا ہے
نہ جانے کس پہ مشکل وقت آیا
کوئی خط میں ہتھیلی بھیجتا ہے
مجھے یکسر عطا کر دے خدایا
مری قسمت میں جو کچھ بھی لکھا ہے
محبت ہی خدا سے مانگتے ہیں
محبت ہی ہمارا مسئلہ ہے
مجھے پانی نے یہ پیغام بھیجا
کہ ستلج پھر سے بہنے لگ پڑا ہے
ندیم اک شخص کو پانے کی خاطر
مجھے حد سے گزرنا پڑ گیا ہے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks