تمہیں ہر صبح اور ہر شام ہے بس دیکھتے رہنا
تم اتنی خوبصورت ہو تمہارے ساتھ رہنا ہے
بہت شدت سے جو قائم ہوا تھا
وہ رشتہ ہم میں شاید جھوٹ کا تھا
کسی کا انتظار اب کے نہیں ہے
گئے وہ دن کہ کھڑکی دیکھتا تھا
محبت نے اکیلا کر دیا ہے
میں اپنی ذات میں اک قافلہ تھا
مری آنکھوں میں بارش کی گھٹن تھی
تمہارے پاؤں بادل چومتا تھا
تمہاری ہی گلی کا واقعہ ہے
میں پہلی جب تنہا ہوا تھا
پھر اس کے بعد رستے مر گئے تھے
میں بس اک سانس لینے کو رکا تھا
قیس و لیلیٰ کا طرفدار اگر مر جائے
میں بھی مر جاؤں یہ کردار اگر مر جائے
پھر خدایا! تجھے سورج کو بجھانا ہوگا
آخری شخص ہے بیدار اگر مر جائے
There are currently 3 users browsing this thread. (0 members and 3 guests)
Bookmarks