Uski yaadein aansu ban kr u palkoun pe chamakti hain
Nadya pe jaisey raat ko, jugnoo se naachtay hain !!!
کوئی تعویذ ہو ردِبلا کا
محبت میرے پیچھے پڑ گئی ہے
اس شخص نے یوں کون سا میدان نہیں مارا
بس عشق کی بازی میں ہوئی مات دوستو
محبت کی بازی وہ بازی ہے فراز
کہ خود ہار جانے کو جی چاہتا ہے
اس کی مٹھی میں بہت روز رہا میرا وجود
میرے ساحر سے کہو اب مجھے آزاد کرے
ان کی آنکھوں کو کبھی غورسے دیکھا ہے فراز
رونے والوں کی طرح جاگنے والوں جیسی
اس کے بعد باقی سب تو ٹھیک ہے فرزا
بس جہاں دل تھا اب وہاں درد رہتا یے
ہمدم تو ساتھ چلتے ہیں
رستے تو بے وفا بدلتے ہیں
تیرا چہرہ ہے جب سے میری آنکھوں میں
میری آنکھوں سے لوگ جلتے ہیں
ہر الزام کو حقدار وہ میں ٹھرا جاتا ہے
ہر خطا کی سزا وہ ہمیں سنا جا تاہے
ہم ہر بار خاموش رہ جاتے ہیں
کیونکہ وہ اپنے ہونے کا حق جتا جاتا ہے
There are currently 6 users browsing this thread. (0 members and 6 guests)
Bookmarks