کوئی بھی کام ہو انجام تک نہیں جاتا
کسی کے دھیان میں پل پل یہ دھیان ٹوٹتا ہے
ہنر
تم پتھر ہو
اسی لئے تو
شیشے جیسے لوگوں کو
بس پتھر کہنا جانتے ہو
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا
قتل بھی کرتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھئ نہیں
ہر کوئی ہے دل کی ہتھیلی پہ سہرا رکھے
کسےوہ سیراب کرے کس کو پیاسا رکھے
مجھ کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام تیرا
کوئی تجھ سا ہو تو پھر تجھ سا نام بھی رکھے
کتنے حسین لوگ تھے جو مل کے ایک بار
آنکھوں میں جذب ہو گئے دل میں سما گئے
شمع پہ ایک رات بھاری ہے جس طرح
ہم نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح
چل دیئے تم بھی مجھے چھوڑ کے تنہا آخر
ساتھ چلتے تو نئی رسم کے بانی ھوتے
اپنی زند گی کی کتا ب سے لفظِ حسرت ہم نے مٹا د یا
جِسے چا ہا اُسے پا لیا جسے پا نہ سکے اُسے بھلا دیا
کچھ طبعت ہی ملی تھی ایسی
چین سے جینے کی صورت نہ ہویی
جیسے چاہا اسے اپنا نہ سے
جو ملا اس سے محبت نہ ہویی
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks