پہروں کے پہر،یُوں کبھی گڈ مڈ ہوئے نہ تھے
شب ہے اداس، شام اداس اور سحر اداس
کیا ضروری ہے کسی مور کا ہونا بن میں
رقص کرتا ہے ترے دھیان میں تو تن من بھی
کیوں ترے غم میں کسی اور کو شامل کر لوں
کس لیے روئے مرے ساتھ مرا آنگن بھی
ایک ویران ریاست کی طرح ہوں میں ندیم
فتح کر کے مجھے پچھتائے مرے دشمن بھی
تیر، نیزے، ڈھال اور تلوار دے کر آ گیا
اپنا سب کچھ ہی سپہ سالار دے کر آ گیا
ہارنے کے خوف سے یہ فیصلہ کرنا پڑا
جنگ سے پہلے میں سب ہتھیار دے کر آ گیا
عین ممکن ہے وہ میرا نام تک رہنے نہ دے
میں اسے اپنے سبھی آثار دے کر آ گیا
وقت نے دہرا دیا قصہ مرے اسلاف کا
اہل مکہ کو میں پھر گھر بار دے کر آ گیا
اپنے حصے کی حکومت بھی اسی کو سونپ دی
میں ندیم اس کو بھرا دربار دے کر آ گیا
There are currently 3 users browsing this thread. (0 members and 3 guests)
Bookmarks