تم اپنے واسطے کچھ شعر اچھے یاد کر لو
میں ہوں اک درد کا نغمہ بہت گایا ہوا ہوں
تمہارے شہر کے پتھر تو میرے آشنا ہیں
ندیم ان کو تم اتنا کہہ دو میں آیا ہوا ہوں
جھیل اور جھیل کنارے کا شجر میرے بعد
ہوگا چپ چاپ بہت چاند اُدھر میرے بعد
کون رہتا ہے یہاں میرے علاوہ گھر میں
لوٹ آتا ہے جو ہر شام مگر میرے بعد
گھروں سے لے کے گھروں تک انا و نخوت کی
اُڑی وہ گرد کہ چہرے نکھار بھُول گئے
شہر تو پہلے بھی لوگوں سے بھرا رہتا تھا
ہوگا ویران بہت ایک کھنڈر میرے بعد
نہ جان پائے کہ مچلے گا، پھُول چہروں میں
یہ ہم کہ خوئے دلِ نابکار، بھُول گئے
قدم کدھر کو ،ارادے کدھر کے تھے اُن کے
یہ بات رن میں سبھی شہسوار، بھُول گئے
تم مرے ساتھ مرے لفظ بھی دفنا ہی دو
یہ نہ ہو بول اٹھے میرا ہنر میرے بعد
There are currently 4 users browsing this thread. (0 members and 4 guests)
Bookmarks