Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
یہاں سرخاب کا پر جس کسی کو بھی لگے گا وہ
کسی ہم جنس سے کیونکر بھلا آنکھیں ملائے گا
کِیا خم ٹھونک کر جس ناتواں پر جبر جابر نے
پئے انصاف اب اُس کو عدالت تک بھی لائے گا
رعونت کی ہَوا پھنکارتے ہونٹوں سے کہتی تھی
دِیا مشکل سے ہی کُٹیا میں اب کوئی جلائے گا
خدا کی طرح کوئی آدمی بھی ہے شاید
نظر جو آتا نہیں آس پاس ہو کر بھی
نمو کی روشنی لے کر اُگا ہوں صحرا میں
میں سبز ہو نہیں سکتا ہوں گھاس ہو کر بھی
وجود وہم بنا، مٹ گیا مگر پھر بھی
تمہارے پاس نہیں ہوں قیاس ہو کر بھی
تو نہیں ہوتا اگر کس نے یہاں رہنا تھا
دوست یہ گھر بھی فقط تیری سکونت تک ہے
انتہا کوئی تو ہو تیری طرف سے جاناں
منتظر تیرا کوئی شخص قیامت تک ہے
اپنی تنہائی سے پوچھوں گا اگر پوچھ سکا
کیا یہ سچ ہے کہ ہر اک دوست سہولت تک ہے
There are currently 3 users browsing this thread. (0 members and 3 guests)
Bookmarks