Unsa y Bichray Dil ko Ujray Barso Beet Gaye
Ankhoo Ka Ye Hall Abhi Tak Kal Ki Baat Lagay
Similar Threads:
Unsa y Bichray Dil ko Ujray Barso Beet Gaye
Ankhoo Ka Ye Hall Abhi Tak Kal Ki Baat Lagay
Similar Threads:
Ubaid (04-01-2018)
ابھی نہ کوئی پیمبر نہ میں کوئی اوتار
اے مری روشنی طبع مجھ کو اور سنوار
ہنسو تو رنگ ہوں چہرے کا روؤ تو چشم ِ نم میں ہوں
تم مجھ کو محسوس کرو تو ہر موسم میں ہوں
تو اپنی آواز میں گم ہے، میں اپنی آواز میں چپ
دونوں بیچ کھڑی ہے دنیا آئینۂ الفاظ میں چپ
پاؤ گے کہاں پناہ لوٹ آؤ
گھر ہو گیا ہے تباہ لوٹ آؤ
وہ رات بے پناہ تھی اور میں غریب تھا
وہ جس نے یہ چراغ جلایا عجیب تھا
دیکھا اُسے تو طبع رواں ہو گئی مری
وہ مسکرا دیا تو میں شاعر ادیب تھا
اس ہجرتی کو کام ہوا ہے کہ رات دن
بس وہ چراغ اور وہ دیوار دیکھنا
یہ اندھیرے تو سمٹ جائیں گے اک دن اے دوست
یاد آئے گا تجھے مجھ سے گریزاں ہونا
انسان ہو، کسی بھی صدی کا، کہیں کا ہو
یہ جب اٹھا ضمیر کی آواز سے اٹھا
دیکھ کر قد قیامت سوچ کر زلفیں دراز
اپنی ہی رفتار کے نشے میں ہے رفتار دوست
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks