ہم نہیں ہوں گے اور دنیا کو
تو سنائے گا داستاں جاناں
دیکھنے میں تو کچھ نہیں لیکن
اک زمانہ ہے درمیاں جاناں
رو رہے پرند شاخوں پر
جل گیا ہو گا آشیاں جاناں
اور اک محبت میرا اثاثہ ہے
اور اک ہجر بہ کراں جاناں
یہ تو سوچا نہ تھا کبھی آنسو
ایسے جائیں گے رائیگاں جاناں
میں تیرے بارے میں کچھ غلط کہہ دوں
کٹ نہ جائے میری زباں جاناں
وہ کچھ اس طرح بھی تقدیر بنا دیتا ہے
درد کی روح کو جاگیر بنا دیتا ہے
اک مسیحائی اتر آتی ہے شعروں میں میرے
کوئی الفاظ کو تاثیر بنا دیتا ہے
نقش کرتا ہے اجاگر میری آوازوں کے
بات کرتا ہوں تو تصویر بنا دیتا ہے
There are currently 7 users browsing this thread. (0 members and 7 guests)
Bookmarks