Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
راز کی بات سرِ بزم ہو افشا کیوں کر
ہاں مگر دل سے لہو روز ٹپکتا دیکھوں
سینک لیتی ہوں جگر درد کے انگاروں سے
روپ اس آنچ کی حدت میں سنورتا دیکھوں
غم کہ ہر بار نئی شکل میں ڈھل جاتا ہے
میں تو خوابوں کو سرابوں میں بدلتا دیکھوں
ہوئی جو ہوش میں کیوں کر بہ نام بادہ ہوئی
خطا کہاں تھی جو کہہ دیں بلا ارادہ ہوئی
وصالِ حسنِ مجازاں تھا مختصر کتنا
ستم کہ راہِ فغاں کس قدر کشادہ ہوئی
میں جس کو وقت بڑی مشکلوں سے پڑھتا تھا
تری زبان پہ آئی تو حرفِ سادہ ہوئی
وہ جس کو ننگِ وفا جان کر بھلا گیا
وہی تو رات مرے حزن کا لبادہ ہوئی
بساطِ عشق میں جو شہ رخوں کی ہم سر تھی
یہ کیا ہوا وہی تقدیر پا پیادہ ہوئی
برکھا بھی ہو لبوں پہ ذرا پیاس بھی رہے
پھر سے فریب دے کہ کوئی آس بھی رہے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks