کچھ سخن مشورہ کروں گا میں
اس کی آنکھیں پڑھا کروں گا میں
لے کے آؤں گا خود کو ساحل پر
اور پھر جانے کیا کروں گا میں
زندگی پھر نئی نئی سی ہو
اب کوئی حادثہ کروں گا میں
ریت پر پاؤں جم نہیں سکتے
ختم یہ سلسلہ کروں گا میں
صورت اشک تجھ میں آؤں گا
آنکھ بھر میں رہا کروں گا میں
اس کی تصویر لاؤں گا گھر میں
اس سے باتیں کیا کروں گا میں
اور تو کچھ نہ دے سکوں گا تجھے
تیرے حق میں دعا کروں گا میں
چاند ناراض ہو گیا تو ندیم
گھر میں تنہا رہا کروں گا میں
ہوا میں ایسے مجھ کو بے سہارا چھوڑ دیتا ہے
کہ جیسے ہاتھ سے کوئی غبارہ چھوڑ دیتا ہے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks