کسی کا نام مکاں کی پلیٹ پر لکھا
یہ انتظار کدہ ہے ، یہ گیٹ پر لکھاا

پھر ایک تازہ تعلق کو خواب حاضر ہیں
مٹا دیا ہے جو پہلے سلیٹ پر لکھا

میں دستیاب ہوں ، اک بیس سالہ لڑکی نے
جوارِ ناف میں ہیروں سے پیٹ پر لکھا

لکھا ہوا نے کہ بس میری آخری حد ہے
’اب اس اڑان سے اپنے سمیٹ پر‘ لکھا

جہانِ برف پگھلنے کے بین لکھے ہیں
ہے نوحہ آگ کی بڑھتی لپیٹ پر لکھا

جناب ِ شیخ کے فرمان قیمتی تھے بہت
سو میں نے تبصرہ ہونٹوں کے ریٹ پر لکھا

ہے کائنات تصرف میں خاک کے منصور
یہی فلک نے زمیں کی پلیٹ پر لکھا