ہجر میں شوقِ نظارہ رکھ دیا
رات پر اپنا اجارہ رکھ دیا
خاک پر بھیجا مجھے اور چاند پر
میری قسمت کا ستارہ رکھ دیا
بچ بچا کر کوزہ گر کی آنکھ سے
چاک پر خود کو دوبارہ رکھ دیا
دیکھ کر بارود صحنِ ذات میں
اس نے خواہش کا شرارہ رکھ دیا
ریل گاڑی سے نکلتی کوک کو
غم نے اپنا استعارہ رکھ دیا
دور تک نیلا سمندر دیکھ کر
میں نے کشتی میں کنارہ رکھ دیا



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks