دیواروں پر تمام دروں پر بنا ہوا
ہے موت کا نشان گھروں پر بنا ہوا
بس زندگی ہے آخری لمحوں کے آس پاس
محشر کوئی ہے چارہ گروں پر بنا ہوا
آتا ہے ذہن میں یہی دستار دیکھ کر
اک سانپ کاہے نقش سروں پر بنا ہوا
ناقابلِ بیاں ہوئے کیوں اس کے خدو خال
یہ مسٗلہ ہے دیدہ وروں پر بنا ہوا
کیا جانے کیا لکھا ہے کسی نے زمین کو
اک خط ہے بوجھ نامہ بروں پر بنا ہوا
اک نقش رہ گیا ہے مری انگلیوں کے بیچ
منصور تتلیوں کے پروں پر بنا ہوا



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks