مرے نصیب کا ہے یا ستارہ خواب کا ہے
سفر کے باب میں لیکن سہارا خواب کا ہےترے خیال کا صحرا عبور کرنے میںہے نفع درد کا لیکن خسارہ خواب کا ہے
جلے بجھے ہوئے خیمے کی راکھ میں جس کوستارے ڈھونڈتے ہیں وہ شرارہ خواب کا ہےخدا کرے کہ کھلے ایک دن زمانے پرمری کہانی میں جو استعارہ خواب کا ہےبرس رہا ہے زمین سخن پہ جو خورشیدکسی ملال کا یا ابر پارہ خواب کا ہے٭٭
Similar Threads:
Bookmarks