جب سے تو نے شجر کیا ہے مجھے
رنگ و نکہت نے گھر کیا ہے مجھے

میں تو بے مول ایک آنسو تھا
تیرے غم نے گہر کیا ہے مجھے

قافلوں کو تلاش ہے میری
تو نے یوں رہگذر کیا ہے مجھے

ایک پل ہوں محیط صدیوں پر
روز و شب نے بسر کیا ہے مجھے

دن مجھے شام کر گیا خورشید
اور شب نے سحر کیا ہے مجھے
٭٭


Similar Threads: