مرجھا کے کالی جھل مںک گرتے ہوئے بھی دیکھ
سورج ہوں، مرؔا رنگ مگر دن ڈھلے بھی دیکھ
ہر چند راکھ ہو کے بکھرنا ہے راہ مںھ
جلتے ہوئے پروں سے اڑا ہوں مجھے بھی دیکھ
عالم مںئ جس کی دھوم تھی اس شاہکار پر
دیمک نے جو لکھے کبھی وہ تبصرے بھی دیکھ
تو نے کہا نہ تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہوں
آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتے بھی دیکھ
بچھتی تھںھ جس کی راہ مں پھولوں کی چادریں
اب اس کی خاک گھاس کے پریوں تلے بھی دیکھ
کا شاخ با ثمر ہے جو تکتا ہے فرش کو
نظریں اٹھا شکبؔ کبھی سامنے بھی دیکھ



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks