پھر صبح کی ہوا میں جی ملال آئے
جس سے جدا ہوئے تھے اُس کے خیال آئے
اس عمر میں غضب تھا اُس گھر کا یاد رہنا
جس عمر میں گھروں سے ہجرت کے سال آئے
اچھی مثال بنتیں ظاہر اگر وہ ہوتیں
ان نیکیوں کو تو ہم دریا میں ڈال آئے
جن کا جواب شاید منزل پہ بھی نہیں تھا
رستے میں اپنے دل میں ایسے سوال آئے
کل بھی تھا آج جیسا ورنہ منیر ہم بھی
وہ کام آج کرتے کل پر جو ٹال آئے
٭٭٭



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks