گہری بھوری آنکھوں والا اک شہزادہ
دور دیس سے
چمکیلے مشکی گھوڑے پر ہوا سے باتیں کرتا
جَگر جَگر کرتی تلوار سے جنگل کاٹتا
دروازے سے لپٹی بیلیں پرے ہٹاتا
جنگل کی بانہوں میں جکڑے محل کے ہاتھ چھڑاتا
جب اندر آیا تو دیکھا
شہزادی کے جسم کی ساری سوئیاں زنگ آلودہ تھیں
رستہ دیکھنے والی آنکھیں سارے شکوے بھول چکی تھیں


Similar Threads: