مجھے محسوس کرنے والا اک دل چاہئے تھا
ستم پھر اُس کے شایان و مقابل چاہئے تھا
تجھے بھی چاہئے تھی پردہ داری چاہتوں کی
مجھے بھی خود پہ قابو، جان محمِل، چاہئے تھا
غمِ ہجرت اٹھانا ہے کوئی آسان ایسا
یہاں پہلے قدم پر ہی بڑا دل چاہئے تھا
ذرا سی رُت بدلنے پر یہ اتنی آہ و زاری؟
ذرا اک حوصلہ جمِّ عنادل چاہئے تھا
سرِ دیوار لکھے ہیں زمانے آنے والے
کوئی اک صاحبِ ادراکِ کامل چاہئے تھا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks