جاگتے رہناجاگتے ہی آزاد ہیں
جاگتے رہنا
چور ترے سہاگ کی چوڑیاں
چرا نہ لے
جاگتے رہنا
چندا کی کوئی مست کرن
آنکھوں کی مستی
ہونٹوں کی سرخی
چرا نہ لے
جاگتے رہنا
ہوا کا کوئی جھونکا
حیا وتقدس کے رشتے
چور چور نہ کر دے
جاگتے رہنا
شب کے پچھلے پہر کی رعنائیوں میں
خدا تجھ کو بھی شریک کر لے
جاگتے رہنا
گلاب چندا کی رگوں سے
ساری شبنم نچوڑ نہ لے
جاگتے رہنا
رقیب تجھے تری مجبتوں سے
محروم نہ کر دے
جاگتے رہنا‘ مرے دوست جاگتے رہنا
جاگنا ہی زندگی ہے
1977
Similar Threads:
Bookmarks