حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے فیصلے ایسے عجیب و غریب اور نادر روزگار ہیں جنہیں پڑھ کربڑے بڑے عقلمندوں اور دانشوروں کی عقلیں حیران ہیں اور یہ سرکار دو علم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک اور ان کی دعا کی برکت ھے.آقا اور غلام:
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ھے کہ:
یمن کے ایک شخص نے اپنے غلام کو اپنے لڑکے کے ساتھ کوفہ بھیجا.اتفاق سے راستہ میں دونوں نے آپس میں جھگڑا کیا.
لڑکے نے غلام کو مارا اور غلام نے اسے گالیاں دیں .کوفہ پہنچ کر غلام نے دعوی کیا کہ یہ لڑکا میرا غلام ھے اور اسے بیچنا چاہا,
یہ مقدمہ حضرت علی کی عدالت میں پہنچا .آپ نے خادم قنبر سے فرمایا اس کمرہ کی دیوار میں دو بڑے سوراخ بناؤ اور ان دونوں سے کہو کہ اپنے اپنے سر ان سوراخوں سے باھر نکالیں.
جب یہ سب ھوگیا تو آپ نے فرمایا اے قنبر!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار لاؤ.جب تلوار لے آئے تو آپ نے فرمایا فوراً غلام کا سر کاٹ لو .اتنا سنتےھی غلام نے فورا سراندر کھینچ لیا اور دوسرا نوجوان اپنی حالت پر قائم رہا .اس طرح آپ کے اجلاس میں بغیر کسی گواہ و شہادت کے فیصلہ ھوگیا کہ آقا کون ھے اور غلام کون؟ آپ نے غلام کو سزا دی اور اسے یمن بھیج دیا.
)خلفاء راشدین(
حقیقی ماں:
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ھے کہ؛
ایک مرتبہ دو عورتیں ایک لڑکے کے متعلق جھگڑا کرتی ھوئ حضرت علی کم اللہ وجہہ الکریم کے پاس آئیں دونوں کا کہنا تھا کہ یہ لڑکا ہمارا ھے.آپ نے پہلے ان دونوں کو بہت سمجھایا لیکن جب ھنگامہ آرائ جاری رھی تو آپ نے حکم دیا آرہ لاؤ.انہوںنے پوچھا آرہ کس لئیے منگوا رھے ھیں ؟
آپ نے فرمایا :
کہ اس لڑکےکے دو ٹکڑےکرکےدونوں کو آدھا آدھا دوں گا.حقیقت میں اس لڑکے کی ماں تھی یہ سن کر بے قرار ھو گئ اوراس کے چہرہ سے غمگینی ظاھر ھوئ .اس نے نہایت عاجزی سے عرض کیا امیر المؤمنین!میں اس لڑکے کو نھیں لینا چاھتی .یہ اسی عورت کا ھے آپ اسی کو دے دیجئیے مگر خدا کے واسطے اس کو قتل نہ کیجئیے .
آپ نے وہ لڑکا اسی بے قرار عورت کو دے دیاجو عورت خاموش کھڑی رہی آپ نے اسسے فرمایا کہ تم کو شرم آنی چاہیئے کہ تم نے میرے اجلاس میں جھٹا بیان دیا.یہاں تک کہ اس عورت نے اپنے جرم کا اقرار کر لیا ,
)خلافاء راشدین(
Similar Threads:
Bookmarks