وہ لہو آدمی کی ضمانت بنا تاابد روشنی کی علامت بنا اور میں پابرہنہ سرِ کوچہِ احتیاج رزق کی مصلحت کا اسیر آدمی سوچتا رہ گیا جسم میں میرے ان کا لہو ہے تو پھر یہ لہو بولتا کیوں نہیں؟ Similar Threads: برف جیسے لمحوں کو دی ہے مات پِھر میں نے جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی، ہم لوگوں نے عشق ا ہم مشرق کے مسکینوں کا دل مغرب میں جا اٹکا ہے ہمیں سمجھانے والے آخر اب کہاں چلے گئے؟ جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی، ہم لوگوں نے عشق ا
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks