خوف، انعام ہے کمزوری کا
بس یہی کام ہے کمزوری کا


بے بسی کھینچ کے لے جاتی ہے
قبر، انجام ہے کمزوری کا


میرے بچوں کی نگاہوں سے عیاں
ایک پیغام ہے کمزوری کا


دل میں اٹھتے ہیں تونگر جذبے
نام بدنام ہے کمزوری کا


تجھ کو آزاد نہ ہونے دے گا
یہ جو اک دام ہے کمزوری کا
٭٭٭



Similar Threads: